حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،آغا سید عابد حسین حسینی نے ایران کے نومنتخب صدر آیت ابراہیم رئیسی کی پہلی پرس کانفرنس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے۔ آیت اللہ ابراہیم رئیسی نے مقتدرانہ انداز میں امریکی صدر جو بائیڈن سے ملاقات نہ کرنے کا اعلان یہ واضح کرتا ہے کہ ایران کی خارجہ پالیسی جوہری معاہدے کے گرد نہیں گھومے گی، اور نہ ہی ایٹمی معاملے پر غیر ضروری مذاکرات کی حمایت کریں گے۔
انقلاب اسلامی کی خارجہ پالیسی مظلوموں اور مستضعفوں کی حمایت کی تاکید کرتے ہوئے انہوں نے ایران کی خارجہ پالیسی کی نئی سمت کا تعین کیا اور کہا کہ سعودی عرب اور خلیجی ممالک سے بہتر تعلقات کی خواہشمند ہیں۔ انہوں نے واضح کیا ہم خطے میں نئی دوست بنانے اور سعودی عرب کے ساتھ بہتر تعلقات برقرار کرنے کے خواہشمند ہیں یہ اظہارات قرآن شریف کی اس آیت کی ترجمانی ہے مُّحَمَّدٌ رَّسُولُ اللَّهِ ۚ وَالَّذِينَ مَعَهُ أَشِدَّاءُ عَلَى الْكُفَّارِ رُحَمَاءُ بَيْنَهُمْ ترجمہ: محمد(ص) اللہ کے رسول ہیں اور جو لوگ ان کے ساتھ ہیں وہ کفار کے لئے سخت ترین اور آپس میںانتہائی رحمدل ہیں تم انہیں دی۔
نو منتخب ایرانی صدر آیت اللہ رئیسی نے اپنی ملکی اور بین الاقوامی اخباری نمایندوں سے پہلی گفتگو میں کہا کہ امریکا دباؤ کے ذریعے ایران کو جھکانے میں ناکام ہوگیا ہے، امریکا نے پچھلے معاہدے کے پاسداری نہیں کی،کوئی نیا معاہدہ کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
جہاں انہوں نے جو بائیڈن سے ملاقات کے جواب میں ایک "نه خیر" پر ہی اکتفا کیا وہی سعودی عرب و دیگر اسلامی ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات اور دوستانہ فضا قائم کرنے کی مفصل توضیح دی انکا یہ عزم و ارادہ عالم اسلام اور اتحاد بین المسلمین کے لئے ایک خوشایند قدم ہے۔ انہوں نے اپنی صدارتی کمپین میں بھی ایسے پروگرام کی تشہیر کی تھی جس سے اپسی تال میل اور دشمنوں کے سازشوں سے مقابلہ کے لئے نمایاں موثر عناصر موجود ہیں۔
قابل ذکر بات ہے دنیا میں سب سے بڑی جمہوریت کہلانے والے ملک ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی نے آج تک ایک بار بھی اخباری نمایندوں سے بات چیت نہیں جبکہ ایران کے نو منتخب صدر کو چالیس دن کے بعد رسمی طور اپنا عہدہ سنبہالنا ہے انہوں نے منتخب ہونے کے بعد دوسرے دن ہی پہلی پرس کانفرنس منعقد کی جس میں ملکی اور غیر ملکی جرنلسٹ موجود تھے۔